سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل فل کوڈ بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا کل سنایا جائے گا۔آ
اسلام آباد( پی کے رپورٹر نیوز 01 اگست 2023 ) سپریم کورٹ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی فل کورٹ کی تشکیل کے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے، جو کل سنایا جائے گا-
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لاجر بینڈ نے سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواست سماعت ہوئی جس میں وکیل فیصل صدیق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فل بینچ تشکیل دینے سے تمام فریقین کے اعتراضات بھی ختم ہو جائیں گے اور درخواست میں واضح لکھا ہوا ہے کہ اس مقام پر اگر فل کورس بنایا جاتا ہے تو کیس بھی متاثر نہیں ہوگا-
مزید تفصیلات کے مطابق فیصل صدیق نے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ہے کہ کیس کے دان کسی سویلین کا فوجی ٹرائل نہیں ہوگا- عدالتی نظریہ ہے کہ کچھ ججز سماعت سے معذرت کر لیں تو بقایہ ججز کا فل کوڈ بنایا جا سکتا ہے-
جو حکومت کی جانب سے بینچ پر اعتراضات کیے گئے ان سے کوئی تعلق نہیں- تین ججز نے کیس سننے سے معذرت کی اور فل کورٹ کا حصہ بننے سے بھی انکار کر دیا ہے-
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق فیصل صدیق کے دلائل پر جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ تین ججز نے کیس سننے سے معذرت نہیں کی موجودہ کیس میں صرف ایک جج نے کیس سننے سے معذرت کی ہے- معذرت تو ذاتی وجوہات کی بنا پر کی جا سکتی ہے- اس پر حکومت کا کسی قسم کا یا کوئی دباؤ موجود نہیں ہے-
فیصل صدیق کے دلائل مکمل ہونے پر جسٹس نے کہا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے فل کورٹ تشکیل دینے کی یہ پہلی درخواست ہے بہتر ہوگا کہ باقی درخواستوں گزاروں سے بھی فل کورٹ کے اوپر موقف لے لیا جائے-
دوران سماعت لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے تھے کہ درخواست فل کورٹ سنے لیکن یہ تکنیکی بنیادوں پر ایسا ممکن نہیں- حکومت کی جانب سے اس کیس کا مذاق بنایا جا رہا ہے ،اپنے 50 سالہ وکالت کے تجربے میں یہ حالات نہیں دیکھے- ججز کے درمیان تقسیم کا پوری دنیا کو معلوم ہے، ایسے میں فل کورٹ کی درخواست صرف وقت کا ضائع کرنا ہے۔